رؤف کلاسرا کا شمار پاکستان کے ان چند صحافیوں میں ہوتا ہے جن کے کریڈٹ پر بہت بڑی بڑی خبریں ہیں۔ لیکن دوسری جانب رؤف کلاسرا اتنی ہی زیادہ تنقید کی زد میں ہیں۔ تنقید کی وجہ لیفٹیننٹ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ ہیں۔
جیو اور جنگ گروپ سے وابستہ رپورٹر اعزاز سید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر رؤف کلاسرا پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کسی نے جناب کلاسرہ صاحب کا باجوہ صاحب کے حوالے سے کوئی ناقدانہ وی لاگ ، کالم یا ٹویٹ دیکھا ہے تو مجھے مطلع کرئے ۔ اگرچہ اعزاز سید کا شمار ان صحافیوں میں ہوتا کہ جو نہ صرف خود متنازعہ ہیں بلکہ پٹواری صفت صحافیوں کے گروپ سے وابستہ بھی ہیں۔
اگر کسی نے جناب کلاسرہ صاحب کا باجوہ صاحب کے حوالے سے کوئی ناقدانہ وی لاگ ، کالم یا ٹویٹ دیکھا ہے تو مجھے مطلع کرئے ۔۔۔ https://t.co/U8Qn7nfxDk
— Azaz Syed (@AzazSyed) September 6, 2020
جس پر رؤف کلاسرا نے انکو اپنا احسان یاد دلایا اور کہا کہ آپکو ڈان میں نوکری انکے ریفرنس کی وجہ سے ملی۔
جب آپ نے ڈان ٹی وی میں نوکری لینے کے لیے اپنے سی وی میں میرا ریفرنس دیا تھا تو بیوروچیف ارشد شریف نے فون کر کے پوچھا کون ہے۔تمہارا نام استمعال کررہا ہے اور تمہیں انکار نہیں کرسکتا۔ کوئی سڑک چھاپ لگتا ہے۔میں نے کہا اس کا گھر کا چولہا چل جائے گا دے دو۔ یہ غیرت اس وقت دکھاتے صاحب🙏 https://t.co/fdv1IX7tDs
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 6, 2020
دونوں صحافیوں کے درمیان ٹوئٹر پر شروع ہی سرد جنگ میں مزید صحافی بھی کود پڑے ہیں۔ جن میں احمد نورانی بھی شامل ہیں اور نوبت اب ایک دوسرے کی رسیدوں ،پلاٹوں،احسانات اور علاقائی تعصب تک پہنچ چکی ہے۔
ہم سرائیکی دراصل پسماندہ علاقوں سے غربت کی چکی میں پس کر بڑے شہر میں آتے ہیں۔ہم میں سےاگر غلطی سے کوئی اپنا نام بنا لےاور کسی پر احسان کرلے تو اس پر احسان جتانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔اسکی وجہ ہماری احساس کمتری ہے۔ہم نے لوگوں کو بتانا ہوتا ہےکہ دیکھو ہم کتنی بڑی چیز بن گئےہیں۔
— Fakhar Durrani (@FrehmanD) September 7, 2020
رؤف کلاسرا کا آبائی شہر لیہ ہے جو سرائیکی پٹی میں شامل ہے۔ اس بنا پر فخر دورانی جو جنگ گروپ ہی سے وابستہ ہیں انھوں نے بھی رؤف کلاسرا پر طنز کیا ۔ جس پر ٹرولز بھی شروع ہوگئے۔
رؤف کلاسرا جیسے لوگ جس بنیاد اینکر یا تجزیہ کار بن کر آتے ہیں
اس سے تو بہتر ہے بندا لیہ میں وہی کام کرتا رہے جو ان کے گھر والے کرتے تھے
نہائیت ہی چھوٹا انسان ہے یہ رؤف کلاسرا— Asif Ali Sandhu (@ASIFALISANDHU) September 7, 2020