شیخ رشید احمد پاکستان کی سیاست کا اک انوکھا کردار ہیں۔ جن کی دبنگ انداز اصل میں انکی نرگسیت کا عکاس ہے۔ اپنے بارے انھوں نے دلچسپ انکشافات کئے ہیں۔ جس میں انکا بچپن کیسا گزارا اور کتنے شرارتی تھے اسکا ذکر کیا۔ اپنی کتاب لال حویلی سے اقوام متحدہ تک میں لکھتے ہیں کہ انکو مرغیاں رکھنے کا شوق تھا ۔ ایک مرغی ایسی تھی جسکا انڈا اٹھایا جاتا وہ چونچ مارتی۔ وہ مرغی سے انڈا ایسے اٹھاتے کہ پتہ بھی نہ چلنے دیتے۔
امتحانات کی تیاری کے حوالے سے بھی انھوں نے اک دلچسپ واقعہ لکھا ہے اور حیران کن بھی ہے۔وہ بتاتے ہیں جب بھی امتحانات آتے تو وہ قریبی قبرستان کا رخ کرتے۔ تازہ مردے کیلئے جو قبرکھودی جاتی اس میں بیٹھ کر پیپر کی تیاری کرتے۔