امیر طالبان مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کس شہر سے نمودار ہونگے؟

Spread the love

: انسائیڈ سٹوری :

اسلامی امارت افغانستان کے ترجمان ذیبح اللہ مجاہد منظر عام آئے اور دنیا نے انکا چہرہ پہلی بار کابل میں ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران دیکھا۔ تاہم معتبر زرائع کے مطابق کے جلد امیر طالبان مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ بھی منظرعام پر آنے والے ہیں۔ زرائع نے انسائیڈ سٹوری کو بتایا کہ مصالحتی کونسل جس میں عبداللہ عبداللہ،حامد کرزئی اور گلبدین حکمت یار شامل ہیں کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت میں اشتراک کے معاملات طے پا رہے ہیں۔ جنکو اعلان ہوتے ہی امیر طالبان منظر عام پر آئیں گے۔

اسلامی امارات افغانستان کے سیاسی کمیشن کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر 20 سال بعد قندھار پہنچے تھے جنکا طالبان کی جانب سے والہانہ استقبال کیا گیا تھا۔ زرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ توقع یہی ہے امیر طالبان مولوی ہیبت اللہ بھی قندھار ہی میں موجود ہوں اور وہاں ہی سے نمودار ہوں۔

مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

امریکی ڈرون حملے میں  افغان طالبان کے سربراہ ملااختر منصور کی شہادت  کے بعد مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا تھا۔

مولوی ہیبت اللہ کو عسکری سے زیادہ مذہبی رہنما سمجھا جاتا ہے اور وہ فوج اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواز کے حوالے سے طالبان کے بیشتر فتوے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔

مولوی ہیبت اللہ افغان صوبے قندھار کے ضلع پنجوانی کے نورزئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔

ملا منصور کی شہادت کے بعد طالبان ترجمان کے مطابق مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان شوریٰ نے متفقہ طور پر امیر منتخب کیا، جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب نئے طالبان امیر کے نائب مقرر ہوئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کے حوالے سے خبریں سامنے آئیں، تاہم افغان طالبان نے ان خبروں کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔

الجزیرہ کے مطابق مولوی ہیبت اللہ افغان طالبان کے سابق سربراہ ملاعمر سے عمر میں بڑے تھے، جو انھیں (اخونزادہ) کو اپنا استاد تصور کرتے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*