: انسائیڈ اسٹوری :
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وزیر قانون راجا بشارت،معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انھوں نے بتایا کہ لاہور میں گذشتہ بدھ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے مکان کے نزدیک ہونے والے بم دھماکے میں ‘ملوث بین الاقوامی اور مقامی کرداروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔‘
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ لاہور کے جوہر ٹاؤن علاقے میں دھماکے کے ’صرف چار دن کے اندر اندر ملک کے مختلف علاقوں سے دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے خریدار، بارودی مواد نصب کرنے والا شخص، ریکی کرنے والا شخص اور دھماکے میں ملوث تمام دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں ’ملک دشمن ایجنسی براہ راست ملوث ہے۔‘
آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا تھا کہ ’مرکزی ملزم ہماری حراست میں ہے، جس کی مدد سے گاڑی خریدی گئی وہ ہمارے پاس ہے، جس نے گاڑی کی مرمت کی وہ بھی ہمارے پاس ہے۔ جس نے گاڑی میں بارودی مواد بھرا اور جس نے گاڑی کھڑی کی وہ بھی زیر حراست ہے۔ جبکہ ابتک
لاہور دھماکے میں ملوث خواتین سمیت 10 ملزمان کی گرفتاری کرلی گئی ہے۔
لاہور جوہر ٹاون دھماکہ کے سہولت کار اب خلیجی ملک میں. وہاں سے انڈرورلڈ سٹی بمبئی کا ایجنٹ. pic.twitter.com/mQ4o0d0Odc
— Mohsin Bilal (@mohsinsami85) June 28, 2021
دوسری جانب زرائع کے مطابق دشمن دشمن نے افغان سرحد کی بجائے ایک خلیجی ریاست کا راستہ اختیار کی۔ جو شواہد ملے ہیں اس میں ایک خلیجی ریاست میں مقیم 2 پاکستانی خاندان دھماکے ملوث نکلے ہیں۔ دونوں خاندانوں کے بھارتی شہر ممبئی میں روابطہ ہیں۔ دونوں خاندانوں نے دھماکے میں سہولت کاری کی. ممبئی سے روابط اور اکاؤنٹس بھی ٹریس کر لئے گئے.
سماء نیوز سے وابستہ رپورٹر میاں محسن بلال کی جانب سے بریک کئی گئی نیوز کی تصدیق معاون خصوصی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی کی ۔ انکا کہنا تھا کہ دوبئی کے اندر دو پاکستانی فیملیز تھیں جو انڈیا کے ہاتھوں استعمال ہوئیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے. را کے ہاتھوں وہ کھلونا بنے اور ایسے وقت میں کھلونا بنے جب پاکستان فیٹف ۔کے اجلاس شکجنے سے نکلنے کی تگ و دو کررہا تھا