خلائی مخلوق سے محکمہ زراعت تک

Spread the love
سال بعد لندن میں زیر علاج مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چپ کا روزہ توڑا۔ پیپلزپارٹی کی میزبانی میں اپوزیشن کی میزبانی میں ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس میں 
نواز شریف نے موجودہ حکومت کی نااہلیوں، انتقامی کارروائیوں، نیب کے ہتھکنڈوں اور نادیدہ قوتوں کے کردار پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں بیٹھے دو سابق وزرائے اعظم جانتے ہیں کہ کس طرح وزیر اعظم کے گرد شکنجہ کس دیا جاتا ہے۔
نواز شریف نے محکمہ زراعت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل سے قبل یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے، کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے۔ ملک کو تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے، اگر کوئی حکومت بن بھی جائے تو اسے پہلے بے اثر پھر فارغ کر دیا جاتا ہے، بچے بچے کی زبان پر ہے کہ ایک بار بھی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں بلکہ انہیں لانے والوں کے ساتھ ہے۔ عوام کے ووٹ سے آنے والے وزیراعظم کے خلاف ایسے منصوبے بنائے جاتے ہیں جن کا وزیر اعظم کو بھی علم نہیں ہوتا۔ عوامی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کیسے ان کے خلاف سازش ہوتی ہے اور قومی سلامتی کے خلاف نشان دہی کرنے پر انھیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ اکتوبر 2016 میں قومی سلامتی کے امور پر بحث کے دوران توجہ دلائی گئی کہ دوستوں سمیت دنیا کو ہم سے شکایت ہے ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہوں کہ دنیا ہم پر انگلی نہ اٹھائے تو اسے ڈان لیکس کا نام دیااورایجنسیوں کے اہلکاروں کی جے آئی ٹی بنی اور مجھے غدار اور ملک دشمن بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا ہماری قومی سلامتی کے لیے ضرورت ہے کہ معیشت کے ساتھ مسلح افواج کو بھی مضبوط بنائیں۔ آئندہ بھی ترجیح رہے گی کہ ضروری ہے کہ مسلح افواج قائد اعظم کی تقریر کے مطابق سیاست سے دور رہیں۔ کسی کے کہنے پر وزیر اعظم ہاؤس میں داخل ہو کر وزیر اعظم کو گرفتار نہ کرے۔ وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے آتا ہے اور مجھے دکھ ہوتا ہے۔ ملک کو تماشا بنا دیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایجنسیوں کی جانب سے لوگوں کو اٹھانا، میڈیا کے نمائندوں کو بے بنیاد مقدمات میں نامزد کر دینا کیا، یہ جمہوری معاشرے کی نشانیاں ہیں؟ ہم میڈیا پر کوئی قدغن منظور نہیں کریں گے۔
قائد مسلم لیگ نے نیب اور اسکے چئیرمین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے کہا کہ چئیرمین نیب کا ایک سکینڈل سامنے آیا لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں، بلکہ وہی نیب سیاستدانوں کے خلاف حکومتی ایماء پر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ سابق وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ آمر کے بنائے گئے اس ادارے کو ختم نہ کرنا ان کی غلطی تھی۔
انہوں نے عدلیہ کے کردار کا ذکر بھی کیا اور ان ججوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی جو آمروں کو آئین پامال کرنے پر مجرم ٹھہرانے کی بجائے اس میں ترامیم کرنے کے راستے بتاتے ہیں۔ نواز شریف نے جسٹس فائز عیسی اور جسٹس صدیقی کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ائین و قانون کی بالادستی کی بات کرنے والے ججوں کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
آخر میں انہوں نے اے پی سی کو اپنی جماعت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ اے پی سی ملک میں جمہوریت کی صحیح معنوں میں بحالی کیلئے متفقہ لائحہ عمل تیار کرے، ہم اس کی حمایت سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*