عمران خان میں جنرل ضیاء الحق کی روح

Spread the love

 میڈیارپورٹ:  سیالکوٹ لاہور موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی پر وزیراعظم کا ملزمان کے حوالے سے بڑا بیان سامنے آگیا۔ عمران خان نے  ملزمان کو سرعام  پھانسی پر لٹکانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ 

معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ کو 92 نیوز پر انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سیالکوٹ لاہور موٹروے پر خاتون کے ساتھ ہونے زیادتی کے افسوسناک واقعہ پر کھل کر بولے۔ انھوں نے کہا کہ ملزمان کی سرجری کرائی جائے۔ تاکہ وہ آئندہ کچھ کرنے قابل ہی نہ رہیں۔

ایسے افسوسناک واقعات میں ملوث وحشیوں کو عبرت کا نشان بنانے بارے انکا کہنا تھا کہ ملزمان کو سرعام  لٹکایا جائے۔

وزیراعظم کی جانب سے یہ اعلان عوامی خواہشات کا عکاس ہے۔ کیونکہ عوام کی جانب سے بھی کچھ اس طرح کا ہی ردعمل آرہا ہے۔

سوشل میڈیا پر طرح طرح کی پوسٹس بھی اپ لوڈ کی جارہی ہیں۔ کچھ پوسٹس ایسی ہیں جس میں جنرل ضیاءالحق شہید کے دور میں ہونے والے واقعہ کی یاد تازہ کی گئی ہے۔

جنرل فیض چشتی واقعہ کچھ یو بیان کرتے ہیں کہ 

1977 کے آخری دنوں کی بات ہے ،مارشل لا کے نفاذ کو چند ماہ گزرے تھے ،معمول کے مطابق جب میں دفتر گیا اور اخبارات دیکھنے شروع کئے تو وہاں مخصو ص خبروں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ایک خبر پر سرخ دائرہ لگا ہوا تھا ،اس خبر کے مطابق گلبرگ لاہور کے تاجر احمد داؤد کے اکلوتے کمسن بیٹے اعجاز عرف پپو کو اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔میں نے اسی وقت جنرل ضیاء کو جی ایچ کیو میں ٹیلیفون کیا اور ان سے دریافت کیا’’ سر ! آپ نے اخبار دیکھا ؟‘‘ان کا جواب نفی میں تھا، میں اخبارات لیکر جی ایچ کیو میں انکے دفتر پہنچ گیا اور ا ن سے کہا ’’ مارشل لا کے دوران بچے کا اغوا او ر قتل مقام افسوس ہے ، اس طرح عوام کا اعتماد اٹھ
جا ئیگا۔
جنرل ضیا الحق نے میرے سامنے ہی پنجاب کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد اقبال کو ہدایات جاری کیں کہ مجرموں کو فوری پکڑا جائے چنانچہ پو لیس حر کت میں آئی ، تفتیش شر وع ہو ئی تو گھر کا ڈرائیور ہی مجرم نکلا جس نے 18 دسمبر 1977 کو اپنے 5ساتھیوں کے ساتھ بچے کو اغوا کیا تھا ، گر فتاری کے بعد ملزمو ں کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلا اور فوری فیصلہ سنایا گیا۔جس میں تین مجرمو ں کو سزائے مو ت اور تین کو قید کی سز ا سنائی گئی۔مجرمو ں کو نشان عبرت بنانے کیلئے ملکی تاریخ میں پہلی بار سرعام پھانسی کا فیصلہ کیا گیا جس کیلئے 23 مارچ1978 کی تاریخ مقرر کی گئی۔ کیمپ جیل لاہور کے باہر خاص طور پر پھانسی کے تختے بنائے گئے تھے ، جب شام کے 5بجے تو تینوں کو پھندے سے لٹکا دیا گیا۔ یہ منظر دیکھنے کیلئے عوام کا سمندر تھا۔ جن کے لبو ں پر تو بہ و استغفار کا ور د تھا۔ ایک اندازے کے مطابق 5لاکھ افراد یہ ناقابل فراموش منظر دیکھنے امڈ آئے۔ مجرموں کی لاشیں لٹکتی رہیں اور اندھیرا ہونے کے بعد وہ اتاری گئیں۔ اس سزا کا نتیجہ یہ ہوا کہ مارشل لا کے دور میں اس نوعیت کا واقعہ پھر کبھی پیش نہیں آیا۔

جنرل ضیاء الحق شہید کے بعد عمران خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے زناء جیسے جرم میں ملوث ملزمان کیلئے سرعام لٹکانے کی سزا کا اعلان کیا ہے۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*