دوست نہیں چاہتے استعفی ۔۔۔

Spread the love

وزیر اعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کا استعفی قبول نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق استعفی قبول نہ کرنے کے پیچھے کچھ دوستوں کی مصلحت پسندی کا عمل دخل ہے۔

صحافی احمد نورانی کی جانب سے بیان کئے گئے اعداوشمار کو عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے حقائق کے منافی قراردیا گیا۔ساتھ اعلان  گیا کہ وہ بطور چئیرمین پاک چین اقتصادی راہدری یعنی سی پیک اتھارٹی  کے عہدے پر قائم رہینگے تاہم معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے استعفی دینے جار رہے ہیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں اپنا استعفی پیش کیا تاہم وزیر اعظم کی جانب سے استعفی قبول کرنے سے انکار کردیا گیا۔

استعفی کے اعلان کے بعد ہی سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا جانے لگا کہ بطور چئیرمین سی پیک اتھارٹی کے  عہدے سے استعفی معنی رکھتا ہے۔اس سے قبل جب عاصم سلیم باجوہ کی بیگم اور بیٹوں کے اثاثے اور بزنس سامنے آیا تھا تب سے اب تک انکو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مختلف خبروں میں ایک خبر یہ بھی منظرعام پر آئی کہ اسکے  پیچھے امریکی لابی کا ہاتھ ہے جو سی پیک سے ناخوش ہے۔ کیونکہ جب سے عاصم سلیم باجوہ بطور چئیرمین سی پیک اتھارٹی بنے ہیں تب سے منصوبوں پر مزید تیزی سے عمل درآمد ہونا شروع ہوا۔

زرائع کے مطابق اس حوالے سے جو تازہ ترین صورتحال سامنے آئی ہے اس میں ایک دوست ملک کی جانب سے کچھ تحفظات کی بازگشت ہے۔ یہ وہی دوست ہیں جنکی وجہ سے صدر مسلم لیگ اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی گرفتاری ممکن نہ ہوپائی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*