پاکستان کی صحافت میں جونیئر صحافی کو کریڈٹ دیتے ہوئےسینئرز کی شان میں کمی ہوجاتی ہے۔ جنگ گروپ سے وابستہ صحافی انصار عباسی دین و دنیا کی باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن اعلی ظرفی کا مظاہرہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ پچھلے دونوں 19 شاہراہ قائد اعظم لاہور میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر سے ہم نیوز کے رپورٹر میاں محسن بلال نے مریم نواز اور نواز شریف کو این آر او دینے سے متعلق سوال ہوا تو انھوں نے کہا کہ محکمہ زراعت سے پوچھیں۔ جس پر کافی زیادہ شور مچا۔ ملک کے نامور صحافیوں نے تجزیے پیش کئے،پروگرامز ہوئے ،کالم لکھے گئے لیکن متعلقہ رپورٹر کا نام لکھنے کا ظرف کسی نے نہ دکھایا۔ یہی کچھ انصار عباسی نے کیا۔ جنگ اخبار میں انھوں نے
https://jang.com.pk/news/814122
چائے کی پیالی کیلئے ترستی اپوزیشن کے عنوان سے کالم ضرور لکھا۔سوال کا تذکرہ بھی کیا لیکن نام کے بغیر۔ جس پر دی نیشن سے وابستہ صحافی اسرار احمد نے انصار عباسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عباسی صاحب مجھے خوشی ہوتی کہ اگر آپ اپنے کالم میں لکھتے کے لاہورکے ہونہار رپورٹر
محسن بلال نے میاں نواز شریف کے باہر جانے متعلق سوال کیا۔۔۔۔مگر کیا کیا جائے اس بغض کا جو ہر بڑے جرنلسٹ کے دل میں چھوٹے اور نیو کمرز لیے پایا جاتا۔
عباسی صاحب مجھے خوشی ہوتی کہ اگر آپ اپنے کالم میں لکھتے کے لاہور میں اب تک ٹی وی کے ہونہار رپورٹر @mohsinsami85 نے @ShazadAkbar سے میاں نواز شریف کے باہر جانے متعلق سوال کیا۔۔۔۔مگر کیا کیا جائے اس بغض کا جو ہر بڑے جرنلسٹ کے دل میں چھوٹے اور نیو کمرز لیے پایا جاتا
— IA Rajpoot (@ia_rajpoot) August 29, 2020