پاکستان میں ‘مارشل لاء ‘ کیلئے 3 قوتیں متحرک؟

Spread the love

: انسائیڈ اسٹوری : 

پاکستان میں سیاسی حالات ایسے  نہیں جیسے بظاہر لگ رہے ہیں۔ سابق وزیر نواز شریف کی تقاریر، قومی اسمبلی میں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف  اور سابق اسپیکر سردار ایاز صادق  نے  قومی سلامتی سے متعلق ایسی باتیں پارلیمان کے فلور پر کہیں ہیں کہ جس سے بھارتی میڈیا شادیانے بجا رہا ہے۔ ابھینندن کی گرفتاری سے لیکر چائے کا کپ اور پھر بھارت واپسی پر پاکستان سفارتی اور ہائبرڈ وار کے تناظر میں جس طرح سوشل میڈیا پر چھایا رہا اس پر بھارت کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملی۔ لیکن اب معاملہ الٹ ہوگیا۔

سردار ایاز صادق کی وضاحت بھی کسی کام نہیں آئی ۔ بلآخرڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے ایاز صادق کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ایک ایسا بیان دیا گیا جس کے ذریعے قومی سلامتی سے منسلک ملکی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔

اس معاملے کو کسی اور طرح جوڑنا افسوسناک اور گمراہ کن ہے۔ یہ پاکستان کی انڈیا پر واضح فتح کو متنازع بنانے کے مترادف ہے اور ایسا عمل کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔‘

بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ’26 فروری کو انڈیا نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف جارحیت کی۔ جس کے جواب میں انڈیا کو منھ کی کھانی پڑی اور پوری دنیا میں ہزیمت اٹھانی پڑی۔ پاکستان کے ردعمل نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیا۔‘

دشمن کے جہاز جو بارود پاکستان کی عوام پر گرانے آئے تھے وہ بدحواسی میں خالی پہاڑوں پر پھینک کر چلے گئے۔ اس کے جواب میں افواج پاکستان نے دشمن کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے میں سول اور ملٹری قیادت یکجا تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اعلانیہ اور دن کی روشنی میں دشمن کو جواب دیا۔ ’ہم نے نہ صرف جواب دیا بلکہ دشمن کے دو جہاز مار گرائے اور ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کیا۔ ہماری اس کامیابی سے دشمن اتنا خوفزدہ ہوا کہ اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر گرا دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں واضح فتح نصیب ہوئی۔ پاکستان کی فتح کو ناصرف پوری دنیا نے تسلیم کیا بلکہ انڈیا کی قیادت نے رفال طیاروں کی عدم دستیابی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔

’حکومت پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کو ایک اور موقعہ دیتے ہوئے انڈین جنگی قیدی ابھینندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ذمہ دارانہ فیصلے کو پوری دنیا نے سراہا۔‘

انھوں نے کہا کہ ایسے منفی بیانیے کہ قومی سلامتی پر براہ راست اثرات ہوتے ہیں۔ یہی بیانیہ دشمن قوتیں استعمال کر رہی ہیں۔

اپوزیشن کے بیانات اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس مختصر پریس کانفرنس پر زرائع کا کہنا ہے کہ حالات کافی زیادہ کشیدہ ہیں۔ آنے والے دن انتہائی اہم ہیں۔ قومی سلامتی کے متعلق اہم ترین فیصلے بھی متوقع ہیں۔ 

زرائع نے مزید بتایا کہ اپوزیشن اور حکومت کے کچھ وزیر و مشیر اپنی کشمکش میں فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بارڈر پر ڈیوٹی دینے والے پاک آرمی کے جوانوں سے لیکر مختلف یونٹس میں غم و غصے کی لہر پائی جارہی ہے۔ کیونکہ عوامی توقعات پر حکومت پورا نہیں اتر رہی۔ حکومتی کارکردگی صفر ہے جبکہ اپوزیشن اپنی کرپشن بچانے اور ریلیف نہ ملنے کی صورت براہ راست عسکری قیادت کو تنقید کر رہی ہے۔ 

سردار ایاز صادق اور خواجہ آصف کے قومی اسمبلی میں بیانات پر حکومت اس طرح سے سامنے نہیں آئی جس طرح سے اسکو سامنے آنا چاہئے تھا۔ 

زرائع کے مطابق حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اقتدار کے ایوانوں  اور مقتدرہ کے چند حلقوں میں  اب ‘ مارشل لاء ‘ کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے اور اس طرح کا بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال سے جب ہم نیوز کے رپورٹر میاں محسن بلال نے پوچھا کہ سردار ایاز صادق کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چل رہے ہیں۔ جب آپ اقتدار میں ہوتے ہیں تو کچھ نہیں بولتے۔ 

انکا کہنا تھا کہ بالاکوٹ میں جو ویڈیو سامنے آئی لوگوں میں غصہ ہے۔ اس پر سوال ہوا تو پھر واحد راستہ ‘ مارشل لاء’ ہے۔

جس پر احسن اقبال نے کہا کہ دو قوتیں ہیں کہ جو چاہتی ہیں پاکستان میں ‘ مارشل لاء’ لگ جائے۔ ایک عمران خان اور دوسرے پاکستان مخالف ممالک۔ حکومت ڈیلور نہیں کرپائی۔ عمران خان مارشل لاء کے پیچھے چھپ کر سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں اور بین الاقوامی قوتیں خانہ جنگی پیدا کرکے ایٹمی پروگرام ختم کروانا چاہتی ہیں۔

احسن اقبال کے اس جواب پر زرائع بتاتے ہیں کہ تیسری قوت بھی یہی چاہتی ہے۔ وہ پوری اپوزیشن یا پی ڈی ایم شریک تمام جماعتیں تو نہ ہوں تاہم مسلم لیگ ن کے لندن میں بیٹھے قائد نواز شریف ایسا ہی چاہ رہے ہیں۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*