سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات

Spread the love

:  ” تحریر ” میاں محسن بلال  :

 گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔  شریکے کا منہ بند کرنا بھی ہوتا ہے اور کچھ اپنی ساکھ کی بحالی بھی ہوتی ہے۔ ہائیبرڈ نظام کا تجربہ سیاسی محاذ پر تو کامیاب رہا لیکن معاشی اور گورننس کے محاذ پر پٹ کے رہ گیا۔

چند بڑے جنکی ذمہ داری صرف منصوبہ سازی  کرنا ہی ہوتا ہے۔ ان  کیلئے پیادوں کی کوئی کمی نہیں ہوتی ، بیک وقت کئی چالیں ذہن میں رکھ کرکھیل شروع کرتے ہیں۔ 

بقول افتخار عارف 

کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں

نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا

کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے

یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا

ڈی جی آئی ایس آئی کے نوٹیفکیشن میں وزیر اعظم عمران خان کا انا کا مسئلہ بنا لینا تین چالوں میں سے ایک چال کو سامنے رکھ سوچیں۔

قیمتی اراضی پر واقع ایک بہت ہی خوبصورت شادی ہال تعمیر ہوگیا۔ بہترین بیٹھنے کے انتظامات، ڈیجیٹل برقی قمقمے، حتی کہ مختلف ڈشوں کی تیاری کیلئے  نامور خانسامے بھی رکھے  گئے۔ لیکن ایک جگہ مسئلہ الجھ گیا۔

جس وجہ سے میرج ہال کی اوپننگ میں کچھ تاخیر ہوگئی۔ متنجن کون پکائے گا اس خانسامہ کا انتخاب نہ ہوسکا۔ میرج ہال کے پروموٹر نے یہ ذمہ داری اپنے سر لی۔

چند روز بعد وہ نو باورچی ڈھونڈ کے لے آیا۔ مالک کو بولا کہ یہ ۹ باورچی الگ الگ متنجن کی دیگ پکائیں ۔ جو سب سے ذائقہ دار دیگ پکائے گا اسکو رکھ لیجئے گا۔ طے یہی پایا۔ ۹ میں سے ۵ باورچی تجربہ کار تھے۔ لیکن ۴ بھی کم نہ تھے۔ وہ بھی متنجن پکانے میں اپنے اپنے ہنر میں یکتا تھے۔

خیر دیگیں پک گئیں۔ ہر دیگ سے ایک ایک  پلیٹ متنجن کی نکال  کر میرج ہال کے مالک کے سامنے رکھی گئی۔ ہر پلیٹ کی خوشبو منفرد۔ ذائقہ بھی لاجواب۔ پروموٹر بہت خوش تھا۔ اس کو یہ لگا کہ کم از کم تین کا انتخاب ہوگا لیکن فل الحال انتخاب تو ایک ہی کا ہونا تھا۔

باقی دوسرے اور تیسرے پر ۔ پھرنمبرز کے تسلسل کیساتھ ۹ تک ہونا تھا۔ مالک نے ایک کا انتخاب کیا۔ باقی آٹھوں کو کہا کہ آپ سب پرامید رہے ہیں۔ جلد آپ میں سے بھی کوئی اس میرج ہال میں متنجن کی دیگ پکائے گا۔

مجھے آپ کے ہاتھ کے زائقے پر کوئی شک نہیں۔ مگر جسکا ابھی میں نے انتخاب کیا ہے اسکی دیگ میں  پرانے اور نئے تجربے کی آمیزش ہے۔ لازمی اجزاء چاول،گھی اور چینی کے علاوہ دیگر اجزاء پشتہ،بادام، سونگھی، مربہ، کاجو، الائچی، زعفران، لونگ،  دار چینی ،فوڈ کلر (لال، سبز، اورنج ) ناریل، گلاب جامن ، چم چم ، وغیرہ سب ہی تقریبا موجود ہیں۔ 

یہی کہانی نئے سیاسی اتحاد بننے اور پرانی سیاسی جماعتوں کی ہے۔ انکے درمیان مقابلے کیلئے میدان تیار کیا جاچکا ہے۔ مقابلے میں جسکی متنجن کی دیگ میں  رنگوں کی آمیزش کمال ہوگی ۔ لازمی اجزاء کے علاوہ متنجن کو زائقہ دار بنانے کیلئے دیگر اجزاء دوسروں سے مختلف ہونگے اس کو موقع دیدیا جائے گا۔

ایمپائر نیوٹرل رہنے کا تاثر دے  گا۔ صاف اور شفاف انتخابات کی یقین دہانی ہوگی۔ اب ہر ایک کی اپنی دور اور کمال ہے کہ وہ کیسے متنجن کی دیگ میں تمام اجزاء پورے کرتا ہے۔

لہذا تحریک انصاف اور عمران خان یہ تاثر اب دینا شروع کرینگے وہ بااختیار ہیں فیصلوں میں۔اک زرداری سب پہ بھاری پیسہ پھینک کر اپنے نگ پورے کرنے میں مصروف ہونگے۔ ن لیگ کی جانب سے متنجن چچا نے پکانا ہے یا بھتیجی نے نواز شریف فیصلہ کر چکے ہونگے۔ باقی کنگز پارٹی کی دیگ میں اجزاء کیسے ہونگے یہ بھی جوڑ توڑ شروع ہوچکا ہے۔ 

 ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کے  معاملے کو  الجھا دیا گیا۔  ویسے بھی بقول افتخار عارف سب کو اشاروں کنایوں میں خبر دی جاچکی ہے۔

سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات

سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا

تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے

کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہوگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*