سب کو فیس سیونگ دینے کا منصوبہ؟

Spread the love

: تحریر ” میاں محسن بلال ” :

اپوزیشن کے خلاف نیب کی کاروائیوں کے بعد ملکی سیاست میں اب نیا بھونچال آنے والا ہے۔ یہ ایک اور منصوبے کا اسکرپٹ ہے۔ بھونچال کی وجہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے کچھ فیصلہ ہوسکتے ہیں۔ جنکی زد میں تحریک انصاف آئے گی۔

کچھ خیرخواہوں نے پی ٹی آئی کے  چند حلقوں تک بات پہنچائی۔ بات مختلف راہداریوں سے ہوتی ہوئی آخر بانی چئیرمین کے کانوں تک پہنچی۔

کے پی کے انتخابات کے پہلے فیز میں شکست کے بعد بہانہ مل گیا اور بانی چئیرمین نے تحریک انصاف کی تمام تنظمیں تحلیل کردیں۔ ڈور کا سرا اسد عمر کے ہاتھ تھما دیا گیا۔

یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ کچھ غلط فیصلے ہیں جس وجہ سے  کپتان نے یہ قدم اٹھایا۔

لیکن اس کے پیچھے کہانی کچھ اور ہے۔ ان سائیڈ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ریڈار پر تحریک انصاف ہے۔ فارن فنڈنگ کیس میں نااہل ہونے کی  تلوار لٹک رہی ہے۔  اگر ایسا ہوجاتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان رہینگے اور نہ انکی کابینہ۔ یعنی 9 من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔

یہی وجہ ہے کہ اک پلان سامنے آیا، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے منصوبہ سازوں نے الیکشن کمیشن میں نئی سیاسی جماعت رجسٹرڈ کرانے کی تیاری پکڑی۔

تنظمیں تحلیل کرنا اسی کی ایک کڑی ہے۔ یہ کہنا ہے بعض سیاسی حلقوں کا۔

نئے سرے سے پوری طاقت کے ساتھ کپتان کی پھر ہی واپسی ممکن ہوسکتی ہے۔ اک بہانہ مل جائے گا پھر الیکشن کمیشن پر دباو ڈالنے کا کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا کچا گڑھا کیوں تیرتا رہے۔ یہی فارمولا ان پر بھی لاگو کیا جائے اور دونوں بڑی جماعتوں کے اکاونٹس کا تو آڈٹ ہی نہیں۔ انکو بھی تو نااہل کریں۔

سینئیر لیگی رہنما سابق سینیٹر راجہ ظفر الحق کے نام سے رجسٹرڈ ن  لیگ پر پابندی لگ بھی گئی تو کیا ہوگا۔ ایسے ہی جیسے جنرل مشرف کے دور میں پیپلزپارٹی کا ایشو بنا تو مرحوم پیپلزپارٹی کے رہنما امین فہیم نے پیپلزپارٹی کو رجسٹرڈ کروایا لیکن جماعت ابھی بھی زوالفقار علی بھٹو ہی کے نام سے ووٹ حاصل کر رہی ہے۔

چار جنوری کو تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر نے سماعت مقرر کردی ہے۔

تحریک انصاف کے پاس فل الحال شہید بننے کا موقع آگیا ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر پابندی عائد ہوئی تو وہ بھی کسی اور نام سے کسی اور کے نام رجسٹرڈ ہوسکتی ہیں۔

اس منصوبے کے تحت اداروں کی سپرمیسی بھی قائم رہے گی اور برہم بھی۔ ملک کے معاشی حالات جس نہج پر پہنچے ہیں اس میں سب کو فیس سیونگ بھی مل جائے گی۔

یہ منصوبہ کس حد تک کامیاب ہوتا ہے اس کا انتطار ہی کیا جاسکتا ہے کیونکہ پاکستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاست میں کونسا پیادہ سامنے آکر سہارا بن جائے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ فقط اندازے ہی لگائے جاسکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*