اطلاعات کی پیچ پر چوہان کی بیٹنگ کی پھر تیاری

Spread the love

:  میاں محسن بلال  :

چوکے اور چھکے تو لگاتا ہے مگر ٹک ٹک انداز میں۔ اس لئے شائقین پرجوش ہوکر تالیاں نہیں بجھاتے۔ مخالف ٹیم کو زچ بھی نہیں کرتا۔ دوران بیٹنگ مخالف باولر کو غصہ بھی  نہیں دلاتا۔ بیٹنگ کیلئے درجن سے زائد کوچ رکھے ہوئے ہیں۔ جتنا چلانا تھا چلا لیا اب اوپنگ بلے باز تبدیل کرنا ناگزیر ہے پرانے ہی کو موقع دینا چاہئیے۔

چیف سلیکٹر نے ایسا ہی کیا۔  پرانے اوپنر کو بلایا گیا۔ مگر اس سے پہلے پرانا اوپنر کوچ سے لابنگ کرچکا تھا۔ اسی لئے آسانی سے  چیف سلیکٹر کیساتھ ملاقات طے پائی اور پرانے اوپنر کو اشارہ مل گیا۔ تبدیلی کی ہوا چلائی گئی تو درمیان میں چیف سلیکٹر سے مضبوط ترین عہدوں پر فائز افسران اور چئیرمین کے اہم ترین کھلاڑی نے اک موقع کی استدعا کی اور یوں کچھ وقت کیلئے پرانے اوپنر کی  دوبارہ انٹری کو موخر کردیا گیا۔ 

تین سالوں میں محکمہ اطلاعات پنجاب میں ایسا ہی کچھ چل رہا ہے۔ مسئلہ کپتان کا ہے لیکن اسکو پرفارمنس اوپنگ بلے بازوں کی پسند نہیں آتی۔  یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ 

بزدار حکومت نے کابینہ تشکیل دی تو27 اگست 2018 کو فیاض الحسن چوہان کو وزیر اطلاعات مقرر کیا گیا۔ 6ماہ دس دن بعد متنازعہ بیان پر انہیں عہدے سے ہٹا کر 6مارچ 2019 کو صمصام بخاری کو وزیر اطلاعات پنجاب بنایا گیا۔

فقط 4 ماہ 8 دن بعد صمصام بخاری سے بھی قلمدان لے لیا گیا۔ 19 جولائی 2019 کو انکی جگہ میاں اسلم اقبال کو وزارت اطلاعات پنجاب کا اضافی قلمدان دیا گیا۔

اسلم اقبال کے پاس چار ماہ چودہ دن تک وزیر اطلاعات پنجاب کا اضافی قلمدان موجود رہا اور اسی سال 2 دسمبر کو فیاض الحسن چوہان ایک بار پھر وزیر اطلاعات بنا دئیے گئے۔ اس بار فیاض چوہان 11 ماہ وزیر اطلاعات رہے۔

دو نومبر 2020 کو دوسری بار فیاض چوہان سے اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا اور ذمہ داریاں فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی برائے اطلاعات پنجاب بنا کر انہیں سونپ دی گئیں۔

فردوس عاشق اعوان نے 9نو ماہ 4 دن عہدے پر اپنی خدمات سرانجام دیں۔ چھٹے وزیر اطلاعات پنجاب کی تقرری کی بجائے عثمان بزدار نے نے یہ قلمدان اپنے پاس رکھا اور فیاض الحسن چوہان کو ترجمان حکومت پنجاب مقرر کیا۔

گورنر ہاوس لاہور میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی کے درمیان کرکٹ ٹاکرے کے ریہرسل میچ کے دوران ہی فیاض الحسن چوہان کو خبر ملی کہ اب وہ بطور ترجمان حکومت پنجاب نہیں رہے۔ 

 یعنی خالی  عہدے پر حسان خاور کو معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کیا اور ساتھ ہی  اچانک چوہان کو ہٹاکر ترجمان کا قلمدان بھی انکو سونپ دیا گیا۔ 

ان سائیڈ زرائع کے مطابق اب ایک بار پھر بتایا جارہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار حسان خاور کی کارکردگی سےمطمئن نہیں اور فیاض الحسن چوہان کو دوبارہ اطلاعات کی میچ پر بیٹنگ کیلئے تیاری کا اشارہ دیا گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ جہاں محکمہ اطلاعات کی وزارت میں اکھاڑ    پچھاڑ تین سال سے جاری ہے وہیں ڈی جی پی آر یعنی  ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن  کے ڈی جی بھی متعدد بار تبدیل ہوچکے ہیں۔

پنجاب میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے لیکر دیگر محکموں کے سیکرٹریز کی تبدیلی بھی معمول بن چکی ہے تاہم سیکرٹری اطلاعات پنجاب راجہ جہانگیر اپنے عہدے پر قائم ہیں۔  جن کے بارے میں عام تاثر یہی ہے کہ یہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور انکے قریبی عزیز کے آنکھ اور کان ہیں۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*