نواز شریف اور عمران خان ایک پیج پر

Spread the love

: انسائیڈ سٹوری : 

مریم نواز کو شیشے میں اتارا جا چکا تھا۔ ڈیل آخری مراحل میں تھی۔ سب کچھ ایک زرداری سب پہ بھاری اور پراسرار کردار کے لکھے اسکرپٹ کے مطابق ہو رہا تھا۔ ضمنی انتخابات میں شرکت بھی پی ڈی ایم نے کرلی۔ انتخابات میں تحریک انصاف کو منہ کی کھانا پڑی۔ عمران خان پر دباو بڑھا۔

سینیٹ انتخابات میں شرکت کا اعلان ہوا۔ پنجاب میں بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے۔ سندھ،بلوچستان اور خیبر پختوانخواہ میں بھی حصہ بمطابق جثہ طے ہوا۔

حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی ممکن ہوئی۔

اچانک اسکرپٹ میں نیا موڑ آیا۔ اسلام آباد میں سینیٹ کی جنرل نشست کیلئے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو حفیظ شیخ کے مقابلے میں اتارا گیا۔

گیلانی جیت گیا شیخ ہار گیا۔ عمران خان پر دوسری بار دباو بڑھا۔ کپتان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ اسکرپٹ کے مطابق عمران خان کو اعتماد کا ووٹ پڑ گیا۔

ایک صحافی رابطہ کار کے زریعے چوہدری برادران اور آصف علی زرداری کے درمیان رابطے شروع ہوئے۔

بلاول لاہور پہنچے۔ پہلے حمزہ شہباز اور بعد میں چوہدری برادران سے ملاقات کی۔۔

یہ بھی اسکرپٹ کے مطابق تھا۔ یہاں ایک بریک لگاتے ہیں ۔ کچھ آگے چلتے ہیں۔

 چئیرمین سینیٹ کا انتخاب اسکرپٹ کے مطابق ہوا۔ گیلانی سنجرانی کے مقابلے میں ہار گیا۔

شہبازشریف نے نواز شریف کی تجویز مان لی۔ اک زرداری سب پہ بھاری زیادہ دیر نہیں۔

عمران خان خوش ہوگیا۔ لیکن بزدار سرکار کی تبدیلی کی گھنٹی پھر باندھ دی گئی۔ یہاں بھی بریک لگاتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔

چئیرمین سینیٹ کے انتخابات کے بعد پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا۔ اک زرداری سب پہ بھاری نظر آیا۔ شریف فیملی اور خاص طور پر نواز شریف کی آتما رولنے میں کثر اٹھا باقی نہ رکھی۔

اب آتے ہیں پہلی بریک کے بعد کے اسکرپٹ کی جانب۔ بلاول پہلے حمزہ کا پنجاب میں ان ہاوس تبدیلی بارے نقطہ نظر معلوم کرنے ماڈل ٹاون پہنچے۔ بلاول نے یہاں مار کھائی۔ وہ حمزہ شہباز شریف کو مریم نواز کی طرح شیشے میں اتارنے میں ناکام رہے۔ حمزہ نے اپنے والد شہباز شریف سے مشاورت کی اور چھوٹے بھائی نے بڑٰے بھائی نواز شریف تک لندن میں مشاورت کی۔

بلاول چوہدری برادران کے پاس پہنچے۔ چوہدری پرویز الہی اور انکے فرزند چوہدری مونس الہی شیشے میں اتر گئے لیکن گیم یہاں چوہدری شجاعت حسین نے پلٹ دی۔ چوہدری شجاعت نے عمران خان کو دھوکہ دینے سے صاف انکار کردیا اور وضعدار ہونے کا ثبوت دیا کہ اپنے اتحادی کی پیٹھ پیچھے کو وار کرنے کو ہرگز تیار نہیں۔

بلاول ایک بار چونکا کہ زرداری کو جو اسکرپٹ ملا اس کے مطابق ناگزیر اداروں کے پیادے سمجھے جاتے ہیں چوہدری برادران تاہم چوہدری شجاعت نے حیران کن بات کیسے کردی۔

بلاول نے زرداری کو دونوں ملاقاتوں بارے آگاہ کیا۔ صحافی رابطہ کار کے زریعے زرداری کا چوہدری شجاعت کی بجائے چوہدری پرویز الہی سے رابطہ ہوا۔

چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ پنجاب میں ان ہاوس تبدیلی کا سوچ سکتے ہیں تاہم اسکی گارنٹی نواز شریف دیں۔ زرداری نے وقت مانگا لیا۔ اب  یہاں بھی لیتے ہیں بریک اور آتے ہیں بزدار کی شکل میں عمران خان کی صورت بندھی گھنٹی کی جانب۔

اسکرپٹ کے مطابق عمران خان کو پیغامات دیئے گئے کہ بزدار کی تبدیلی ناگزیر ہے۔ عمران نے دو ہفتوں میں تین بار بزدار کو اسلام آباد طلب کیا۔ ہر دفعہ انکی بزدار کیلئے انسیت میں اضافہ ہوا۔

عمران پر زیادہ دباؤ بڑھا تو غصے میں کپتان ایک آپشن پر مان گیا کہ اگر بزدار کے خلاف پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک آتی ہے اور اس صورت ہٹایا جاسکتا ہے تو ہٹا لیں انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے زرداری کو  پنجاب  میں ان ہاؤس تبدیلی کا ٹاسک دیا۔ زرداری اسکرپٹ کے مطابق چالیں چلتا رہا۔ چوہدری پرویز الہی بھی راضی تھے۔

تاہم مریم نواز جو شیشے میں اتری ہوئی تھی۔ زرداری کو لگا کہ جذباتی کرکے مریم زریعے نواز شریف کو رام کیا جاسکتا ہے اور بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد آسانی سے لائی.جاسکتی ہے۔ راستہ صاف..۔

اسٹیشلمنٹ پر دباؤ کم ہوگا اور پیپلزپارٹی کو سروس دینے کے انعام کے طور پر اپنے جثےسے زیادہ  آنے والے نظام میں حصہ مل جائے گا۔

مگر بزدار کے معاملے پر یہ واحد پیج ہے جس پر نواز شریف اور عمران خان  ناچاہتے ہوئے بھی ایک نظر آئے۔ عمران خان اپنی انا کی خاطر بزدار کو ہٹانا نہیں چاہتے اور نواز شریف بزدار کی ناکامی کو پنجاب میں مسلم لیگ ن کی بقا سمجھتے ہوئے ہٹوانے کیلئے کوئی گارنٹی نہیں دینا چاہتے۔

اک زرداری سب پہ بھاری کا غصہ کرنا پھر بنتا تھا۔ باقی آنے والے دنوں میں کچھ منظر نامہ بدل جائے بزدار بارے تو کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ لیکن جلد شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*