پیپلزپارٹی کا ‘ شہباز شریف ‘ زرداری

Spread the love

 

: انسائیڈ اسٹوری :

عمران خان کا دھرنا جاری تھا۔  خبر آئی کہ ایمپائر غصے میں ہے۔ کسی وقت بھی  انہونی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ پنڈولم سمجھ کر ایمپائر کو بجایا جارہا تھا۔

عمران خان خاموش ہوتے تو دوسرے کنٹینر سے ڈاکٹر طاہرالقادری شروع ہوجاتے۔ جب یہ دونوں خاموش ہوجاتے تو اقتدار کے ایوانوں سے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے پیادے شروع ہوجاتے۔

عمران اور قادری خود نہیں بول رہے بلکہ انکے پیچھے خلائی مخلوق ہے۔

دو ماہ تک جب یہ معاملہ چلا ۔ ایک رات شہباز شریف نے چوہدری نثار کو ساتھ لیا اور گیٹ نمبر 4 کا رخ کیا۔ 

نواز شریف اور انکے پیادوں کے بیانات کی وضاحت دی۔ پھر ایک آڈیو آگئی۔ اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو وزیر اعظم ہاوس بلایا گیا اور ٹیپ سنوائی گئی۔

پہلے اور بعد میں شہباز شریف مصالحت کا کردار ادا کرتے رہے۔ سانحہ پشاور آرمی پبلک سکول ہوا تو کپتان نے دھرنا ختم کردیا۔ نواز شریف کے استعفے کی بلا ٹل گئی۔ 

آخر بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی ۔ ڈان لیکس کے بعد پانامہ ہوگیا اور پھر شیر کے گرد گھیرا تک۔ پانامہ کیس کا فیصلہ آنے سے ایک روز پہلے 27 جولائی 2017 کو چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کی۔ لیکن نواز شریف اور انکے پیادے سمجھ نہ پائے۔

شہباز شریف کی آنیاں جانیاں کسی کام نہ آئیں۔ 

باقی درمیان سے کہانی مختصر کرتے ہوئے جولائی 2018 الیکشن سے قبل نواز شریف کی لندن واپسی پر آتے ہیں۔ شہباز شریف رابطے میں رہے خفیہ سے ۔ 

لیکن مریم اور ساتھ نواز شریف کے شہہ پر اسکے پیادے مسلسل خلائی مخلوق کی گردان کرتے رہے۔

خدمت اور ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کی تکرار تب بھی جاری تھی اب بھی جاری۔ بلاخر شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کو دوبارہ پلیٹ لیٹس گرنے اور بڑھنے کی کہانی بنا کر باہر بھیجنے میں کامیاب ہوئے۔ 

مگر مریم نواز والی بات پر مقتدرہ کیساتھ عمران خان اکڑ گئے۔ پاکستان ڈیموکریٹگ موومنٹ کے جلسے شروع ہونے سے پہلے ہی شہبازشریف جیل چلے گئے۔ لیکن مفاہمت اور رابطے خفیہ سے تب بھی جاری رہے اور اب بھی۔

نواز شریف اور مریم نواز گولہ باری کرتے ہیں اور شہبازشریف معاملہ ٹھنڈا کرتے۔

تمہید بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اب پیپلزپارٹی میں یہی کام آصف علی زرداری کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی تحریک جب سے شروع ہوئی شاید اتنی سخت زبان اور بیان مریم نواز نے نہ دیئے ہوں جتنا بلاول بھٹو جذباتی ہوکر دیتے رہے۔

لیکن پیچھے سے شہباز شریف بن کر آصف علی زرداری ڈیل کرتے رہے۔ پہلے ضمنی انتخابات میں حصہ ۔ پھر سینیٹ انتخابات اور بعد میں نواز شریف پر گولہ باری۔

زرا تصور کریں۔ شہباز شریف اور زرداری کی مفاہمت اور رابطہ کاری کو۔ ن لیگ سے مریم نواز آگے لگی اور پیپلزپارٹی سے بلاول بھٹو۔

لیکن دونوں بوڑھے اور ناگزیر ریاستی اداروں کے سہولت کار اپنی گیم کھیلتے رہے اور کھیل رہے ہیں۔

اب بھی مستقبل میں جب کوئی سخت بیان دلوانا ہوگا تو زرداری بلاول سے دلوائیں گے اور اگر سخت ردعمل آیا تو بچہ کہہ کر معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرینگے۔ 

مقتدرہ،ن لیگ،تحریک انصاف اور دیگر سیاستی جماعتوں کو یہ ضرور تسلیم کرنا چاہئے کہ اب پیپلزپارٹی کو زرداری کی صورت شہبازشریف مل چکا ہے۔ ایک زرداری سب پر بھاری نہیں بلکہ اک شہباز کے نقشے قدم پر زرداری۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*