جنرل مشرف ہمارے ملک کا موضوع نہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد

Spread the love

: انسائیڈ سٹوری : 

آپ نے عام معافی کا اعلان کیا ہے کیا جنرل مشرف کو بھی عام معافی ہوگی؟

 یہ وہ سوال تھا جو کابل میں پریس کانفرنس کے دوران امارات اسلامی افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے  پوچھا گیا جس کا جواب انھوں نے دیا کہ ہم اس پر بحث نہیں کر رہے کہ ہم جنرل مشرف کے ساتھ کیا کرنگے۔ یہ افغانستان سے باہر کا مسئلہ ہے۔ افغانستان سے باہر بہت سے لوگوں نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی واضح کردیا کہ طالبان امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ جلد قوم کے سامنے آئیں گے اور رہنمائی کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ  31  

اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع امریکہ کا یکطرفہ فیصلہ ہے اور معاہدے کے خلاف ہے ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے اور امریکیوں سے کہیں گے کہ مقررہ تاریخ پر انخلا مکمل کریں ان کے پاس وسائل ہیں، جہاز ہیں، ائیرپورٹ ان کے پاس ہے، اور وہ مقررہ تاریخ تک انخلا مکمل کر سکتے ہیں ۔

کابل ائیر پورٹ پر ترکی فوج کی موجودگی بارے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ترکی فوج کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہم اپنے ایرپورٹ کو اپنے فورس کے ساتھ محفوظ بنائیں گے۔

سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔

افغانستان میں کوئی پاکستانی طالبان نہیں  اور نہ ہی ہماری مٹی کسی کے خلاف استعمال ہورہی ہے ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کسی دوسرے ملک کو دھمکیاں دے۔ بھارت کو اگر کوئی مسئلہ ہے تو سفارتکاری کے زریعے حل کرے۔ 

حکومت میں خواتین کی شمولیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ سیکیورٹی کا ہے، ہم خواتین کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے ہیں اور وزارتوں کے بحالی کے بعد فیصلے   ہوں گے۔ بیس سال سےجنگ تھی ،اب دس دن سے امن ہے۔  

زبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کچھ روز سے افغانستان میں تشدد یا قتل و غارت کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور نہ ہی کابل سمیت ملک کے کسی حصے میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔

پنجشیر میں اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ کابل واپس آ جائیں۔ ہماری زندگیاں اور مقاصد مشترک ہیں، خوفزدہ نہ ہوں، لڑائی نہ کریں، واپس آ جائیں۔ تمام صوبوں سے رپورٹس منگوائی ہیں ابھی تک کوئی بھی جنگی جرائم کی رپورٹ درج نہیں ہوئی ہے

افغانستان میں کل سے بنک کھل جائیں گے۔ میڈیا نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، اور صحافیوں کا اطمینان بڑھتا جا رہا ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے سیاسی شعبے کے نمائندے کابل میں موجود ہیں۔ تمام ممالک کے سفیروں اور قونصل جنرلز سے ملاقات کرکے انھیں امن اور تحفظ کی یقین دہانی کروائیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ فوج کسی بھی ملک کی ایک اہم بنیاد ہوتی ہے، ہم پہلے سے بہتر فوج بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ہمارے پاس جو فوجی موجود ہیں، انھیں شامل کیا جائےگا۔ سابق فوجیوں سے ایلیٹ اور مضبوط لوگ بھرتی کیےجائیں گے۔ اگلا نظام اس کا فیصلہ کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*