سابق حکومت بے سہارا بچوں کا آسرابننے کی بجائے خواب غفلت میں سوئی رہی، عثمان بزدار

Spread the love

سابق دور میں 12برس تک چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروکے بورڈ آف گورنرز کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیر صدارت 12برس بعد چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروکے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوا۔ چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروسارہ احمدنے ادارے کی کارکردگی،بے آسرا بچوں کے حقوق تحفظ کیلئے کیے گئے اقدامات اورآئندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کیا
وزیر اعلی نے کہا کہ سابق حکومت کی نااہلی اوربدانتظامی سے ہرشعبہ تباہ ہوا۔12برس تک چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروکے بورڈ آف گورنرزکا اجلاس نہ ہونا بدترین غفلت ہے۔بچوں کے حقوق کے تحفظ سے زیادہ اہم کام کوئی نہیں ہوسکتا۔
بدقسمتی سے سابق دور میں ہر ادارے کو ذاتی پسند و ناپسند کے ذریعے برباد کیا گیا۔ہماری حکومت سابق دورمیں بوئے کانٹوں کو چن چن کر صاف کررہی ہے۔ بے سہارا بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام ضروری وسائل فراہم کریں گے۔بھیگ مانگنے والے بچوں کو معاشرے کا مفید شہری بنایا جائے گا۔ ایسے بچوں کو ٹیوٹا اوردیگر اداروں میں فنی تربیت کے کورس کرائے جائیں گے۔بچوں سے بھیگ منگوانے والے گینگزکے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔آرگنائزیشن منیجنگ اکاموڈیشن رولز2018کے حوالے سے حتمی منظوری پنجاب کابینہ سے لینے کا فیصلہ بھی ہوا۔ رولز کے ایجنڈے کو پنجاب کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئیں۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروکے سٹاف کو خصوصی الاؤنس دینے کا معاملہ کابینہ سٹیڈنگ کمیٹی برائے فنانس و ڈویلپمنٹ کے سپرد کردیا گئا۔ ڈائریکٹر ایڈمن کے خلاف شکایات کی انکوائری وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم سے کرانے کا حکم جاری کیا گیا۔ شکایات کی15روز میں انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورومقیم 18برس سے زائد بچوں کے حوالے سے جامع پالیسی مرتب کی جائے۔بچوں کی حوالگی کے حوالے سے عدلیہ کی معاونت کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت۔
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورومیں قیام پذیر بچوں کو فراہم کی جانیوالی سہولتوں میں مزید بہتری لائی جائے گی۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورومیں رہنے والے بچے ہمارے بچے ہیں۔ان بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروکے تمام فیصلے بورڈ آف گورنرز کی مشاورت اورقواعد و ضوابط کو مدنظر رکھ کرکیے جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*